Solution of Social Issues with making new educational policies:

in Urdu Community3 years ago

اسلام علیکم دوستوں امید ہے آپ سب اللہ کے فضل سے ٹھیک ہونگے۔ روزمرہ معمول کے مطابق صبح 4:30 پر آنکھ کھولی۔ میں جلدی سے اٹھا اور وضو کرنے چلا گیا۔ اس کے بعد نماز فجر ادا کی۔ صبح کاموسم آج بھی قدرے بہتر تھا۔دوستوں آ ج میں علم کی اہمیت، تعلیمی معیار کو بلند اور نئی پالیسیوں کے ذریعے کیسے ہم معاشرتی مسائل حل کر سکتے ہیں اس پر بات کروں گا۔امید کرتا ہوں آپ کو آ ج کا آرٹیکل پسند آئے گا۔

images (2).jpeg
Source
علم اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ ابتدائے دنیا سے ہی تعلیم کا وجود قائم ہے۔ اللہ تعالی نے اس دنیا کے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو سامان زیست کے نام سکھائے۔ نہ صرف اسلام بلکہ دنیا کے ہر مذہب اور فلسفہ میں تعلیم کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ دنیا کے عظیم ترین مفکر افلاطون نے جب ریاست کا تصور پیش کیا تو اس نے تعلیم کو بنیادی اہمیت دی۔ باحثیت مسلمان اگر ہم صرف اپنے مذہب ہی کو پڑھ لے تو ہمیں اس بات کا اندازہ ہو گا کی تعلیم حاصل کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے"۔
اسلام میں علم حاصل کرنا ہر مسلمان خواہ عورت ہو یا مرد پر فرض قرار دیا ہے۔ چانکہ اس وقت ہماری آبادی کا تقریبا نصف حصہ عورتوں پر مشتمل ہے اس لیے قومی ترقی کے لیے ان کا تعلیم یافتہ ہونا بے حد ضروری ہے۔ ہماری زندگی کے تمام مسائل چاہے وہ سماجی ہوں چاہے اخلاقی یا معاشی ان سب کو تعلیم کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔

20210717_213145.jpg

آج ہم دیکھتے ہیں کہ دور حاضر میںں ہم بہت سے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور ہمارا معاشرہ اخلاقی، معاشرتی اور معاشی لحاظ سے زوال پذیر ہے۔ ہم سب اس تاریک دور سے نکلنا چاہتے ہیں اور یہ صرف اور صرف تعلیم ہی کی بدولت ممکن ہے۔ بدعنوانی، رشوت ستانی، جھوٹ، چور بازاری، ملاوٹ اور ناجائز منافع خوری جس طرح معاشرتی مسائل آج ہمیں درپیش ہے ان سب مسائل کے تدارک کے لیے ہمیں سب سے پہلے لوگوں میں اخلاقی تعلیم کو ترویج دینا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ہمیں ہر سطح کی تعلیم چاہے وہ فنی و تکنیکی ہو یا پیشہ ورانہ اس میں اخلاقیات کی تعلیم کو شامل کرنا ہوگا۔ اسلام نے ان متذکرہ بالا سماجی برائیوں کو اخلاقی گراوٹ قرار دیا ہے اور ان کے تدارک کے لیے تجاویز و سزائیں بھی مقرر کی ہے۔ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارا حال یہ ہے کہ آج ہمارے بچے اپنے ہی معاشرے کے افراد کے بگڑے ہوئے جنسی رویوں کا شکار ہو رہے ہیں سانحہ قصور اس کی حالیہ مثال ہے۔ اس ضمن میں ہمیں لوگوں کے لئے نفسیاتی تعلیم کو بھی عام کرنا ہوگا۔ نفسیاتی تعلیم کے ذریعے غیرسماجی اور غیر اخلاقی رویوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین نفسیات اور محکمہ تعلیم کو مل کر بچوں کی اس قسم کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے بہتر ین تعلیمی پالیسی واضح کرنی ہوگی۔ ملک کے اندر تعلیم کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

images (6).jpeg
Source
جہاں تک معاشی مسائل کا تعلق ہے تو اس وقت ہماری معاشی حالت تسلی بخش نہیں ہیں۔ 35 فیصد سے زائد افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بے روزگاری کی شرح ایشیا کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ ہماری بے روزگار نوجوان نسل دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار ہو رہی ہے۔ ہمارے مزدور اور جو کہ جدید فنی تعلیم سے عاری ہے اور زراعت میں پرانے طریقے اپنائے ہوئے ہیں اور فاقوں مر رے ہیں۔ ان تمام مسائل کو تعلیم کے زریعے حل کر سکتے ہیں۔اپنے غریب طبقے کو تعلیم و شعور مفت فراہم کریں گے تو ان کی سوچ اور صلاحیت مختلف ہوگی اور وہ نسل در نسل غربت کے چکر سے باہر نکل سکیں گے۔ ہم ان کے مسائل حل کر سکیں گے۔ اور ان کو روزگار کے لیے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ ہمیں تحقیق کے لیے اپنے طلبہ کو بہتر سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی ان کے لیے سائنسی تعلیم ثانوی سطح پر لازمی قرار دینا ہوگا۔ ہم اپنے ملک کے اندر ایگرو بیسڈ انڈسٹریل زون کو مختلف اداروں کے تحت چلا سکتے ہیں۔اور کثیرالمقاصد انجمن ہائے میں عورتوں اور مردوں کو فنی تعلیم دے سکتے ہیں جو کہ ان ہی کے زون میں کام بھی کریں گے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ اگر ہم اپنے فنی و تکنیکی تعلیم کے اداروں کو جوڑ دیں تو معاشی ترقی کی راہ مزید ہموار ہو سکے گی۔ ہمیں اپنے ہر بچے چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی کو بہترین تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس وقت جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں ان ممالک نے ترقی کا سفر تعلیمی اصلاحات کے ذریعے ہی طے کیا گیا۔

Sort:  
 3 years ago 

Walekum salam
Dear brother your posting is so amazing I appreciate your article

 3 years ago 

Thank you so much brother

You have written a very good post, it is very nice to read your work is going very well

 3 years ago 

آ پ کا بے حد مشکور ہوں جناب

 3 years ago 

آپ نے بہت ہی اچھی پوسٹ تحریر کی ہے

 3 years ago 

پسند کرنے کا شکریہ محترم

 3 years ago 

Bht achi post hy good job

 3 years ago 

Bhot bhot shukriya janab

 3 years ago 

Well come

 3 years ago 

Bht achi post tyar ki hy apny brother ma sha Allah great work

stay blessed

 3 years ago 

Tareef karnay ka shukriya

You have written a very good article
Amazing post

 3 years ago 

Glad to see your kind words.
Thanks

Coin Marketplace

STEEM 0.28
TRX 0.11
JST 0.030
BTC 67743.75
ETH 3805.34
USDT 1.00
SBD 3.53